سگریٹ
کس نے مانگا ہے بھلا آپ سے شاہانہ خراج
ہم فقیروں تو کافی ہے یہ چاۓ سگریٹ
ہم فقیروں تو کافی ہے یہ چاۓ سگریٹ
نہ دعا دے نہ عیادت کو بھلے آۓ کبھی
یار ہو ایسا کہ سگریٹ سے جلاۓ سگریٹ
یار ہو ایسا کہ سگریٹ سے جلاۓ سگریٹ
درد والوں کا گزر ہوتا ہے ان راہوں پر
با ادب ! یار کے پاؤں میں نہ آۓ سگریٹ
با ادب ! یار کے پاؤں میں نہ آۓ سگریٹ
ہم سے صحرا کو عقیدت ہے کہ ہم نے صاحب
جب لگی پیاس ، پیۓ! بھوک میں کھاۓ سگریٹ
جب لگی پیاس ، پیۓ! بھوک میں کھاۓ سگریٹ
Comments
Post a Comment