Posts

Showing posts from 2025
Image
 شاعر بھی زنجِیر بپا ہے ،،، گائک بھی آزاد نہیں ہر دِل پر ہیں خوف کے سائے، کون ہے جو ناشاد نہیں اُونچ نِیچ کی گرد نہ پڑنے دو ، سوچوں کے دامن پر   یہی کہا تھا ہم نے یارو ، اور ہمیں کُچھ یاد نہیں جو کہنے کی بات تھی کہہ کر دار و رسن تک آئے ہیں   ہونٹوں پر ہے گِیت وَفا کا ،،، آہ نہیں ،،، فریاد نہیں   لاکھ دَھڑکتا ہو پہلو میں ، پتّھر ہی کہلائے گا انسانوں کے دَرد سے جو دِل اے جالبؔ آباد نہیں (شاعرِ انقلاب) حبیب جالبؔ ¹⁹⁹³-¹⁹²⁸

چاہتا ہوں اب میں ظلم پر بھی کتابیں لکھوں خود کو کبھی اتنا برہم نہیں دیکھا میں نے

Image
 مُردہ ضمیری پہ ماتم نہیں دیکھا میں نے سانحہ ہے پر کہیں غم نہیں دیکھا میں نے ہوتے ہیں احباب اک دوجے کے غم میں شریک کوئی یہاں چشمِ پُرنم نہیں دیکھا میں نے تیری رگوں میں جو غیرت کی علامت تھا! اُس لہو میں اب وہ تلاطم نہیں دیکھا میں نے اپنی بھی اجرت جو مزدور کے درجہ پہ لے  اِس جہاں میں ایسا حاکم نہیں دیکھا میں نے جیتے جی جنت میں موسٰیؑ کا پڑوسی جو ہو ایسا ماں کا کوئی خادم نہیں دیکھا میں نے چاہتا ہوں اب میں ظلم پر بھی کتابیں لکھوں خود کو کبھی اتنا برہم نہیں دیکھا میں نے بقلم ✏ماہر شاکر

تم آ گئے ہو تو کیوں انتظارِ شام کریں کہو تو کیوں نہ ابھی سے کُچھ اہتمام کریں

Image
 تم آ گئے ہو تو کیوں انتظارِ شام کریں کہو تو کیوں نہ ابھی سے کُچھ اہتمام کریں خلوص و مہر و وفا لوگ کر چکے ہیں بہت مِرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں یہ خاص و عام کی بیکار گفتگو کب تک قبول کیجیے۔۔۔ جو فیصلہ عوام کریں ہر آدمی نہیں شائستۂ رموزِ سخن وہ کم سخن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں جُدا ہُوئے ہیں بہت لوگ ، ایک تم بھی سہی اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں خُدا اگر کبھی کچھ اختیار دے ہم کو تو پہلے خاک نشینوں کا انتظام کریں رہِ طلب میں جو گُمنام مر گئے ناصرؔ متاعِ درد اُنہی ساتھیوں کے نام کریں ناصرؔ کاظمی 🍂

رات بھر جاگتے رہتے ہو بَھلا کیوں ناصرؔ تم نے یہ دولتِ بیدار کہاں سے پائی ؟

Image
 دفعتہً دِل میں کسی یاد نے لی انگڑائی  اِس خرابے میں یہ دِیوار کہاں سے آئی آج کُھلنے ہی کو تھا دردِ مُحبّت کا بھرم وُہ تو کہیے ،،، کہ اچانک ہی تِری یاد آئی  نشۂ تلخیٔ ایّام اُترتا ہی نہیں تیری نظروں نے گُلابی بہت چھلکائی یُوں تو ہر شخص اکیلا ہے بھری دُنیا میں پھر بھی ہر دِل کے مُقدر میں نہیں تنہائی یُوں تو مِلنے کو وُہ ہر روز ہی مِلتا ہے مگر  دیکھ کر آج اُسے ــــــ آنکھ بہت للچائی   ڈُوبتے چاند پہ روئی ہیں ہزاروں آنکھیں مَیں تو رویا بھی نہیں ، تُم کو ہنسی کیوں آئی رات بھر جاگتے رہتے ہو بَھلا کیوں ناصرؔ تم نے یہ دولتِ بیدار کہاں سے پائی ؟ شاعر : ناصرؔ کاظمی ¹⁹⁷²-¹⁹²⁵ (دِیوان)

عشق گر ہاتھ چھڑائے تو چھڑانے دینا

Image
 عشق گر ہاتھ چھڑائے تو چھڑانے دینا کارِ وحشت پہ مگر آنچ نہ آنے دینا عزتِ نفس سے بڑھ کر تو کوئی چیز نہیں جو تجھے چھوڑ کے جائے ، اُسے جانے دینا   کومل جوئیہ
Image
 ‏پرندے لوٹ آتے ہیں مگر یہ آدمی____ عابیؔ ذرا سے پر نکلتے ہی ٹھکانے چھوڑ دیتے ہیں   عابی مکھنوی

کیوں ہوئی تدفین کی خواہش پرائی قبر میں؟

Image
ساتھ جینے دے نہیں سکتے ، تو اک احسان ہو دفن کر دیجیے گا ہم کو اجتماعی قبر میں کیوں کسی دوجے کے پریمی پر مرا دل آ گیا؟  کیوں ہوئی تدفین کی خواہش پرائی قبر میں؟ لاریب کاظمی
Image
 وہ پہلے آ کے جگائے گا نیند سے ہم کو پھر اُس کے بعد کرے گا سوال ”جاگنا ہے؟“ تُو اپنے کاندھے پہ سر رکھ کے مجھ کو سونے دے  نہ جانے بعد ترے کتنے سال جاگنا ہے  لاریب کاظمی

اب وہ آغوش میسر جو نہیں ہے ہم کو

Image
 اب وہ آغوش میسر جو نہیں ہے ہم کو اس لئے شام ڈھلے خاک پہ جا لیٹتے ہیں                 لاریب کاظمی
Image
 مالکا! تجھ سے لپٹ کر جنہیں رونا تھا وہ لوگ  تیرے  بندے  سے  لپٹ  جاتے   ہیں   روتے  روتے                         لاریب کاظم

مجھ اکیلے کو کوئی مجھ سا اکیلا چاہیے

Image
 اک طبیعت آشنا بس اک طبیعت آشنا  مجھ اکیلے کو کوئی مجھ سا اکیلا چاہیے  ریاض مجید

شکل و صورت سے نظر آتے تھے مغرور چراغ

Image
 شکل و صورت سے نظر آتے تھے مغرور چراغ ہم شبِ غم کے ستائے ہوئے بے نور چراغ۔۔۔۔۔۔ اب مرے بعد ، مرے گھر میں پڑے ہوتے ہیں عِطْر ، لَوبان ، اگربتّیاں ، کافُور ، چراغ۔۔۔۔۔۔۔ کومل جوئیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب یہ دل اعتبار تک آیا

 اس نے دھوکا دیا محبت میں جب یہ دل اعتبار تک آیا پوچھنا تھا کہ میری چیخوں کا شور پروردگار تک آیا ؟؟ کومل جوئیہ۔

وہ شخص اب مرے احباب میں نہیں

 وہ شخص اب مرے احباب میں نہیں شامل مری شکایتیں اس شخص سے کرے نہ کوئی تعلقات    کو    ایسے    مقام    تک   رکھیے کسی کو چھوڑنا پڑ جائے تو مرے نہ کوئی کومل جوئیہ
 وہ شخص اب مرے احباب میں نہیں شامل مری شکایتیں اس شخص سے کرے نہ کوئی تعلقات    کو    ایسے    مقام   تک   رکھیے۔کی سی کو چھوڑنا پڑ جائے تو مرے نہ کوئی مل جوئیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔