
شاعر بھی زنجِیر بپا ہے ،،، گائک بھی آزاد نہیں ہر دِل پر ہیں خوف کے سائے، کون ہے جو ناشاد نہیں اُونچ نِیچ کی گرد نہ پڑنے دو ، سوچوں کے دامن پر یہی کہا تھا ہم نے یارو ، اور ہمیں کُچھ یاد نہیں جو کہنے کی بات تھی کہہ کر دار و رسن تک آئے ہیں ہونٹوں پر ہے گِیت وَفا کا ،،، آہ نہیں ،،، فریاد نہیں لاکھ دَھڑکتا ہو پہلو میں ، پتّھر ہی کہلائے گا انسانوں کے دَرد سے جو دِل اے جالبؔ آباد نہیں (شاعرِ انقلاب) حبیب جالبؔ ¹⁹⁹³-¹⁹²⁸