کوٸ اور ہے

تجھے کیا خبر مرے بےخبر مرا سلسلہ کوئی اور ہے
جو مجھی کو مجھ سے بہم کرے وہ گریز پا کوئی اور ہے

مرے موسموں کے بھی طور تھے مرے برگ و بار ہی اور تھے
مگر اب روش ہے الگ کوئی مگر اب ہوا کوئی اور ہے

نصیر ترابی ـــــ

Comments

Popular posts from this blog

سنو جاناں!!!!

ردیف، قافیہ، بندش، خیال، لفظ گری۔۔۔