شمار کرتا ہے

_______"شمار کرتا ہے "______

بنا کے گھر محبت کا مسمعار کرتا ہے
وہ شخص کتنی چاہت شمار کرتا ہے؟

دل بنا کے ریت کے ساحل پر اکثر
وہ مجھ کو بیشمار کرتا ہے

پیار کرتا تھا جو مجھ سے لیکن
وہ کسی اور کے جذبوں کا اظہار کرتا ہے

کرتا ہے ورد ،وظیفے ہر دم مجھ پہ
جادو گر نہیں،پھر بھی حصار کرتا ہے

دیتا نہیں کوئی تعویز عشق کا پھر بھی
اپنی محبت میں قید بار بار کرتا ہے

روز بناتا ہے خوابوں کے جزیرے لیکن
پھر ان پہ جان نثار کرتا ہے

یہ بھی ممکن ہے بھول بیٹھا ہو
اس کی آنکھیں،اسکا لہجہ شمار کرتا ہے

زمیں زاد تھا یوں تو فلک زاد ہوا اک روز 
اسکا جینا ،اب اسکا مرنا شمار کرتا ہے

اور،  بات تھی تشنگی کی ورنہ
قیس کو ہجر ،مجنوں کو صحرا شمار کرتا ہے

ڈھونڈ لو ابھی وقت ہے مہلت ہے تمہیں
جس سانس کو تو لمحہ شمار کرتا ہے

جس نے گنوا دیا کھوٹہ سکہ سمجھ کر
وقت اس کو بھی کھرا شمار کرتا ہے

دیکھ لو غور سے تم بھی ہم کو
ہمارا جینا اب تو  ،تمہارا مرنا شمار کرتا ہے

وہ امیر زادہ ہے مال ذر کا مریمٙ 
جو مریم کو مفلس  شمار کرتا ہے

ڈاکٹر مریم ناز۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

سنو جاناں!!!!

ردیف، قافیہ، بندش، خیال، لفظ گری۔۔۔